سوال: میَں اس بات کوسمجھنے کی کوشش کر رہا ہوں کہ خدا جو محبت ہے کیسے لوگوں کو دوزخ میں رہنے کے لیے بھیج سکتا ہے۔ آخر دوزخ میں جانے کا فلسفہ کیا ہے ؟
ہمارا جواب: آئیے چند باتوں پر غور کریں :
(1) یہ جاننے کے لئے کہ وہ وجود رکھتا ہے خُدا نے ہمیں معقول شہادتیں مہیا کی ہیں۔
(2) اس کے باوجود لوگ خداکو جاننا نہیں چاہتے
(3) اس لئے خدالوگوں کی خواہش کے مطابق اُنہیں مہیا کرتا ہے
’’خدا چاہتا ہے کہ ہر انسان گناہ کی غلامی سے آزاد ہو کر اس کی سچائی کو جان لے‘‘ (1-تیمتھیس 4-3:2)۔’’وہ چاہتا ہے کہ سب لوگ گناہوں سے توبہ کر کے اُس کے قریب آجائیں ‘‘(2-پطرس 9:3)۔تاہم کلامِ مقدس میں یہ بیان کیاگیا ہے ہ خدا کسی کے ساتھ زبردستی نہیں کرتا ۔ وہ لوگوں کو آزادی دیتا ہے کہ اُسے رَد کریں اگرچہ وہ اِس بات کو پسند نہیں کرتا ۔ خدا محبت ہے (1-یوحنا 16:4)، اس کے باوجود وہ لوگوں کواس محبت کو ٹھکرانے کی اجازت دیتااور انہیں اپنی مرضی سے گناہ آلودہ زندگی میں رہنے دیتا ہے ۔
’’لیکن ایک ایسا وقت آئیگا جب سب لوگوں کوخدا کے سامنے پیش کیا جائے گا اور اُن کی عدالت ہوگی‘‘ (مکاشفہ 13-11:20)،’’ اور جس کسی کا نام کتابِ حیات میں نہیں ملے گا اسے آگ کی جھیل میں ڈال دیا جائے گا‘‘ (مکاشفہ 15:20)
خدا نے اسرائیلیوں سے کہا ’’ میَں نے زندگی اور موت کو اور برکت اور لعنت کو تیرے آگے رکھا ہے پس توزندگی کو اختیار کرکہ تو بھی جیتا رہے او ر تیری اولاد بھی ‘‘(استثنا 19:30)۔ اب ہم اپنی مرضی ومنشا سے خداکی برکات یا لعنتیں ، زندگی یا موت ،خدا کی محبت یا اُس کا غضب چن سکتے ہیں ۔
بعض لوگوں کے نزدیک یہ غیر منطقی ہے کہ خدا کی ذات میں بیک وقت محبت اور غضب دونوں ہو سکتے ہیں ۔ تاہم خدا کی ذات ہمارے ادراک سے بالاتر ہے ۔ خدا کی محبت اور اُ س کے غضب میں مناسبت پائی جاتی ہے ۔ یہ الگ بات ہے کہ ہم اسے سمجھنے سے قاصر ہیں ۔
اگرچہ ہم اسے کلی طور پرنہیں سمجھتے پھر بھی فیصلہ ہم نے خود کرنا ہے ۔ خدا فرماتا ہے کہ اس وقت بھی ہم سب اس کے غضب اور عدالت کے مستحق ہیں۔ ’’خداوند یسوع نے فرمایا ’’ اگر تم ایمان نہ لاؤ گے کہ میَں وہی ہوں تو اپنے گناہوں میں مرو گے ‘‘(یوحنا 24:8)
ان سب باتوں کے باوجود وہ ہمیں دعوت دیتا ہے کہ اسے ابھی قبول کریں اور اس کی لعنت اور غضب کو لینے کی بجائے اُس کی معافی اور صلح کو حاصل کریں ۔ خداوند یسوع مسیح نے فرمایا ’’ میَں تم سے سچ کہتاہوں کہ جو میرا کلام سنتا اور میرے بھیجنے والے کا یقین کرتا ہے ہمیشہ کی زندگی اُس کی ہے اور اُس پر سزا کا حکم نہیں ہوتا بلکہ وہ موت سے نکل کر زندگی میں داخل ہوگیا ہے۔‘‘(یوحنا 24:5)
◄ | خُدا کو کیسے جانیں ۔۔۔ |
◄ | اگر آپ کوئی سوال پوچھنا یا اپنے خیالات کا اظہار کرنا چاہتے ہیں تو یہاں کلک کریں۔ |